انکولہ، 27 / جولائی (ایس او نیوز) انکولہ کے شیرور میں چٹان کھسکنے کے بعد لاپتہ ہوئے بھارت بینز ٹرک اور اس ڈرائیور ارجن کے لئے جاری تلاش مہم توقعات کے برخلاف جمعہ کے دن بھی نتیجہ خیز نہیں ہوئی ۔
حالانکہ اس حادثے میں ایک دو مقامی افراد کے بھی لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے مگر تمام تر سرچ آپریشن کیرالہ کے ڈرائیور ارجن اور اس کے لکڑی کے تنوں سے بھرے بینز ٹرک کو مرکز بنا کر کیا جا رہا ہے ۔ اس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں اب کچھ ناراضی پیدا ہونے لگی ہے ۔
بے نتیجہ رہی کوشش :تلاشی مہم سے متعلقہ افسران نے بتایا کہ آرمی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ڈرون اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ارجن کا ٹرک گنگاولی ندی میں موجود ہونے کی بات یقینی طور پر بتا دی ہے ۔ مگر ندی میں طغیانی جیسی حالت ہے اور اوپری سطح کے مقابلے میں اندرونی سطح پر پانی کا بہاو انتہائی تیز ہے اس وجہ سے غوطہ خوروں کے لئے گہرے پانی میں جانا ممکن نہیں ہو رہا ہے ۔ لہٰذا جمعہ کے دن غوطہ خوروں کی ٹیم اپنی کارروائی شروع نہیں کر سکی ۔ اس کے علاوہ جمعرات کو رات کے وقت تھرمل اسکیاننگ اور ڈرون کے ذریعے پانی کے اندر لاش ہونے کے سلسلے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش بھی کامیاب نہیں ہو سکی تھی ۔
پانی زیریں لہروں کا تیز بہاو :اتر کنڑا ڈپٹی کمشنر کے لکشمی پریا نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ندی کے تہہ میں موجود کسی بھی شئے کو اوپر لانے کے لئے غوطہ خوروں کو ندی کی نچلی سطح تک جانا ضروری ہے ۔ اس وقت ندی میں پانی کے اندرونی بہاو کی رفتار 6 ناٹس سے زیادہ ہے جو غوطہ خوری کے لئے خطرناک ہے ۔ لہٰذا جب تک وہاں پانی کی رفتار 2 ناٹس تک نیچے نہیں اترتی تب تک یہ کارروائی ممکن نہیں ہے ۔ تب تک انتظار کرنے کے سوا ہمارے لئے کوئی چارہ نہیں ہے ۔
ندی کی موجودہ صورتحال : ندی کے بہاو کی عمومی جانکاری رکھنے والے ماہی گیروں نے اس مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت گھاٹ اور جنگلاتی علاقے میں بڑے پیمانے پر برسات ہو رہی ہے ۔ اس وجہ سے ضلع کی تقریباً تمام ندیاں ابل رہی ہیں جس میں گنگاولی ندی بھی شامل ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق اس ندی میں جو طغیانی کی کیفیت ہے اسے مطلوبہ مقدار تک کم ہونے کے لئے کم از کم ایک مہینے کا عرصہ درکار ہے ۔
کیا یہ تلاشی مہم ادھوری رہے گی ؟ :ضلع ڈی سی نے بتایا کہ فلوٹنگ پونٹونس (چوڑے تلے کی بالکل ہلکے وزن والی کشتی) شیرور میں پہنچ گئے ہیں اور ان کی مدد سے غوطہ خوروں کو ندی میں اتارنے کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ مگر موجودہ حالات میں قطعی طور پر اس کے بارے میں کچھ کہنا ممکن نہیں ہے ۔ اس وجہ سے تلاشی مہم کے سلسلے میں یہ سوال سامنے آیا ہے کہ کیا اسے بے نتیجہ انداز میں آگے بڑھایا جائے گا یا پھر اب یہ کارروائی نامکمل طور پر روک دی جائے گی ؟
نیشنل ہائی وے پر آمد و رفت :پہاڑی کھسکنے کے بعد سے بند پڑے ہوئے نیشنل ہائی وے 66 پرموٹر گاڑیوں کی آمد و رفت شروع کرنے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر لکشمی پریا نے بتایا کہ میں نے ضلع میجسٹریٹ کی حیثیت سے نیشنل ہائی وے کے پانچ چھ مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کو ان مقامات کے محفوظ ہونے کے بارے میں رپورٹ دینے کے لئے کہا ہے ۔ ان کی طرف سے ابتدائی رپورٹ مل گئی ہے مگر ہم قطعی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ فائنل رپورٹ ملنے کے بعد ہی اس تعلق سے فیصلہ کیا جائے گا اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا کو ضروری اقدامات کرنے کے لئے کہا جائے گا اور پھر شاہراہ کو آمد و رفت کے لئے کھول دیا جائے گا ۔